Results 1 to 2 of 2

Thread: رونا پیٹنا کوئی آپشن نہیں ۔۔۔۔ صابر شاکر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up رونا پیٹنا کوئی آپشن نہیں ۔۔۔۔ صابر شاکر

    رونا پیٹنا کوئی آپشن نہیں ۔۔۔۔ صابر شاکر

    ہم Ú©Ú†Ú¾ بھی سوچیں اور کہیں‘ یہ Ø+قیقت اپنی جگہ رہے Ú¯ÛŒ کہ بہت Ú©Ú†Ú¾ ہاتھ میں نہ ہوتے ہوئے بھی بہت Ú©Ú†Ú¾ ہمارے ہاتھ میں‘ ہمارے بس میں ہوتا ہے۔ اس میں Ú©Ú†Ú¾ Ø´Ú© نہیں کہ بہت سے معاملات میں ہم مجبورِ Ù…Ø+ض ہوتے ہیں۔ میر تقی میرؔ Ù†Û’ کہا تھا ØŽ
    ناØ+Ù‚ ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری Ú©ÛŒ
    چاہتے ہیں سو آپ کرے ہیں‘ ہم کو عبث بدنام کیا
    ان Ú©ÛŒ بات درست ہے مگر ایک خاص Ø+د تک۔ انسان پر مختاری Ú©ÛŒ تہمت ہے، یہ اØ+ساس اُس وقت شدت اختیار کرتا ہے جب ہم اِسے شدت اختیار کرنے دیتے ہیں۔ بھری دنیا میں کوئی ایک انسان بھی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ مجبورِ Ù…Ø+ض ہے یعنی اُس Ú©Û’ ہاتھ میں Ú©Ú†Ú¾ بھی نہیں۔ کسی بھی انسان Ú©Ùˆ زندگی بھر آپشنز ملتے رہتے ہیں۔ آپشنز یعنی کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے یہ Ø·Û’ کرنے کا اختیار۔
    کیا واقعی ہم اپنے وجود پر ذرا بھی اختیار نہیں رکھتے؟ کیا Ø+الات Ùˆ واقعات ہمیں Ú©Ú†Ú¾ کرنے کا اختیار نہیں دیتے؟ کیا ہماری پوری زندگی تقدیر Ú©Û’ تابع ہے؟ تقدیر یعنی یہ کہ پہلے ہی سے Ø·Û’ کردیا گیا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ Ø+قیقت یہ ہے کہ ایسا Ú©Ú†Ú¾ بھی نہیں۔ جس ہستی Ù†Û’ ہمیں خلق کیا ہے اور روئے ارض پر زندگی جیسی نعمت Ú©Û’ ساتھ بھیجا ہے وہ یقینی طور پر ہر معاملے میں ہمارا بھلا بھی چاہتی ہوگی۔ پھر ہم یہ کیوں سوچیں کہ ہمارے ہاتھ میں Ú©Ú†Ú¾ بھی نہیں اور جیسے بھی ممکن ہو، سانسوں Ú©ÛŒ گنتی پوری کرکے یہاں سے Ú†Ù„ دینا ہے؟ اگر ہمارے اختیار میں Ú©Ú†Ú¾ بھی نہ ہو ہمارا خالق اور رب ہم سے Ø+ساب کس بات کا Ù„Û’ گا؟ Ø+ساب تو لیا ہی اُس وقت جاتا ہے جب کسی Ú©Ùˆ اختیار دیا جاتا ہے۔ اگر انسان اپنے Ø+الات پر ذرا بھی اختیار نہ رکھتا ہو تو پھر اُس سے Ø+ساب بھی نہیں لیا جائے گا۔ Ø+Ù‚ یہ ہے کہ ہمیں قدم قدم پر اختیار Ø+اصل ہے۔ یہ اختیار ہے فیصلہ کرنے کا۔ جو فیصلے ہم کرتے ہیں اُن پر عمل Ú©ÛŒ صورت میں دراصل اس امر کا تعین ہوتا ہے کہ ہم اپنے لیے کیا چاہتے ہیں اور کیا نہیں۔
    اِس Ø+قیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ بہت Ú©Ú†Ú¾ ایسا بھی ہے جو کسی بھی درجے میں ہمارے دائرۂ اختیار میں نہیں آتا، مثلاً کس گھرانے میں پیدا ہونا ہے یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر بینجمن میز کہتے ہیں ''مجھے جو وقت ملا ہے اور جن Ø+الات میں میری پیدائش ہوئی ہے وہ میری مرضی Ú©Û’ نہیں۔ مجھ سے پوچھا نہیں گیا تھا، مرضی معلوم نہیں Ú©ÛŒ گئی تھی۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ قدرت Ù†Û’ تقدیر Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں مجھے بخشا ہے۔ انکار Ú©ÛŒ گنجائش تھی‘ نہ ہے۔ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ملا ہے میں اُسے قبول کرنے سے انکار نہیں کرسکتا۔ صرف ایک آپشن ہے... یہ کہ میں اپنے وقت اور Ø+الات Ú©Ùˆ بہترین طریقے سے بروئے کار لاکر زندگی Ú©Ùˆ زیادہ سے زیادہ کامیابی اور خوش Ø+الی سے ہم کنار کرنے Ú©ÛŒ کوشش کروں۔ اگر میں وقت Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ùˆ بیٹھوں گا یعنی ضایع کروں گا تو نقصان اٹھاؤں گا اورضایع کیے ہوئے وقت کا Ø+ساب بھی دینا Ù¾Ú‘Û’ گا‘‘۔
    اگر ہر انسان یہ سوچ Ù„Û’ کہ وہ جس ماØ+ول میں پیدا کیا گیا ہے وہ اُس Ú©ÛŒ مرضی کا نہیں تو فکر Ùˆ عمل Ú©ÛŒ راہیں مسدود ہو جائیں۔ ایسی میں Ú†Ù„ Ú†Ú©ÛŒ یہ دنیا۔ ہمیں قدم قدم پر ایسی مثالیں ملیں Ú¯ÛŒ کہ لوگ ماØ+ول Ú©Ùˆ گالیاں دینے اور کوسنے میں زندگی گزار دیتے ہیں مگر اصلاØ+ِ نفس پر مائل نہیں ہوتے۔ ہم جس ماØ+ول میں پیدا کیے گئے ہیں وہ ہماری مرضی کا نہیں تھا مگر ہم اُسے اپنی مرضی کا بنا تو سکتے ہیں یا پھر ماØ+ول تبدیل کرسکتے ہیں یعنی کسی اور ماØ+ول Ú©Ùˆ آپشن Ú©Û’ طور پر اپناسکتے ہیں۔ دانش کا تقاضا اور مظہر یہی ہے۔ جو Ú©Ú†Ú¾ ملا ہے اُسے دل Ùˆ جان سے قبول کرکے بہتر Ú©ÛŒ تلاش میں سرگرداں رہنا۔ دنیا میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں انسان ایسے ہیں جو مرتے دم تک اپنے ماØ+ول Ú©Ùˆ قبول نہیں کرتے اور اِس کا خمیازہ ناکام زندگی Ú©ÛŒ صورت میں بھگتتے ہیں۔
    ہم Ú©Ú†Ú¾ بھی کرنے Ú©Û’ قابل کب ہو پاتے ہیں؟ صرف اُس وقت جب ہم میں شکر گزاری کا جذبہ پنپتا ہے۔ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی قدرت Ù†Û’ ہمیں بخشا ہے اُسے دل Ú©ÛŒ گہرائی سے قبول کرنے Ú©ÛŒ صورت ہی میں Ú©Ú†Ú¾ کرنے کا ذہن بنتا ہے۔ جذبۂ تشکر زندگی Ú©ÛŒ بنیادوں میں کلیدی اہمیت Ú©ÛŒ Ø+امل نعمت ہے۔ دل Ùˆ دماغ Ú©Û’ سکون اور روØ+ Ùˆ ضمیر Ú©ÛŒ طمانیت Ú©Û’ لیے لازم ہے کہ آپ اپنے خالق Ùˆ رب Ú©ÛŒ مرضی Ú©Û’ مطابق جئیں اور جو Ú©Ú†Ú¾ بھی اس Ù†Û’ دیا ہے قدم قدم پر اُس کا شکر ادا کریں۔ جب ہم اپنے ماØ+ول Ú©Ùˆ قبول کرتے ہیں تب Ú©Ú†Ú¾ کرنے Ú©ÛŒ راہ ہموار ہوتی ہے۔ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی قدرت Ù†Û’ ہمیں بخشا ہے اُسے قبول کرنے Ú©ÛŒ صورت میں ہم اپنے وجود Ú©Ùˆ بروئے کار لانے اور اپنے لیے بہتر ماØ+ول یقینی بنانے پر مائل ہوتے ہیں۔ ہر وقت روتے رہنا کسی بھی درجے میں کوئی ایسا آپشن نہیں جسے اپناکر ہم اپنی اور دوسروں Ú©ÛŒ زندگی کا معیار بلند کرسکیں۔ گِلے شِکوے کرتے رہنے سے زندگی کا معیار پست ہوتا ہے‘ بلند نہیں۔ تقدیر کا شِکوہ کرتے رہنے کا صرف ایک مطلب ہے ... کہ آپ Ù†Û’ اپنے ماØ+ول Ú©Ùˆ قبول ہی نہیں کیا۔ جب آپ ماØ+ول Ú©Ùˆ قبول نہیں کریں Ú¯Û’ تو ماØ+ول بھی آپ Ú©Ùˆ قبول نہیں کرے گا۔ یہ تو اِس ہاتھ دے، اُس ہاتھ Ù„Û’ والا معاملہ ہے۔ کوئی بھی چیز کتنی میٹھی ہوتی ہے؟ جس قدر اُس میں میٹھا کرنے والی چیز ملائیے۔ جتنا گُڑ ڈالیے اُتنا میٹھا۔ زندگی کا یہی تو معاملہ ہے۔ جتنی Ù…Ø+نت اُتنا Ù¾Ú¾Ù„Û” جتنا علم اُتنی دانش اور جتنی دانش اُتنی سنجیدگی اور طمانیت۔ نعمتوں Ú©ÛŒ جتنی ناقدری‘ اُتنی ہی اپنی بے توقیری۔ قدرت اُنہیں کبھی معاف نہیں کرتی جو کائنات میں بکھری ہوئی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔ وجود کا نہیں، افادیت اور استفادے کا انکار۔ ہمیں مقدر سے ملنے والا ماØ+ول‘ چاہے جیسا بھی ہو‘ اپنے لیے راستہ بنانا ہمارے اختیار میں ہے۔ دنیا بھر میں ایسے لوگ بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جنہوں Ù†Û’ ماØ+ول کا رونا روتے رہنے پر فکر Ùˆ عمل Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی اور Ú©Ú†Ú¾ کرکے‘ بن کر دکھایا۔
    آج پاکستانی معاشرے Ú©Ùˆ جو وصف سب سے زیادہ درکار ہے وہ ہے قبولیت اور تشکر۔ جو Ú©Ú†Ú¾ ہمیں ملا ہے اُسے صدقِ دل سے قبول کیے بغیر ہم Ú©Ú†Ú¾ بھی نہیں کرسکتے۔ اگر ماØ+ول میں بہت Ú©Ú†Ú¾ غلط بھی ہے تو اُس سے چھٹکارا پانے Ú©Û’ لیے پہلے مرØ+Ù„Û’ میں اُس Ú©Û’ وجود Ú©Ùˆ تسلیم کرنا Ù¾Ú‘Û’ گا اور پھر اُسے قبول کرتے ہوئے گلو خلاصی Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جائے گی۔ اِسے ''تیکھی سوچ‘‘ (lateral thinking) کہتے ہیں۔ معروف دانشور ایڈورڈ ÚˆÛŒ بونو Ú©Û’ نزدیک اس سوچ کا Ù†Ú†ÙˆÚ‘ یہ ہے کہ کسی بھی چیز سے جان چھڑانے Ú©Û’ لیے اُس Ú©Û’ ساتھ ساتھ چلیے اور مرØ+لہ وار اُسے زیر دام لاتے جائیے۔ کسی بھی بُرائی Ú©Ùˆ اچانک سامنے آکر مکمل طور پر دبوچنا کبھی ممکن نہیں ہوتا۔خلیج Ú©ÛŒ جنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے امریکی جنرل کولن پاول کہتے ہیں ''ہم میں سے کوئی بھی اپنے ماضی Ú©Ùˆ تبدیل نہیں کرسکتا۔ مگر ہاں! ہم سبھی اپنے مستقبل Ú©Ùˆ ضرور بدل سکتے ہیں۔‘‘
    یہ آپشن کبھی نہیں مرتا۔ گزرے ہوئے وقت Ú©Ùˆ بدلنا کسی Ú©Û’ بس Ú©ÛŒ بات نہیں مگر آنے والا وقت مکمل طور پر ہمارے اختیار میں ہوتا ہے۔ ہم غیر معمولی غور Ùˆ فکر Ú©Û’ لیے ایسی منصوبہ سازی کرسکتے ہیں کہ مستقبل بہت Ø+د تک Ù…Ø+فوظ رہے۔ یہ آپشن ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ یہ Ø·Û’ کرلینا درست نہیں کہ اب کوئی مثبت تبدیلی ہمارے بس Ú©ÛŒ بات نہیں۔ بہترین انداز سے جینے کا آپشن ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔ ہم فکر Ùˆ نظر Ú©Û’ مرØ+Ù„Û’ سے گزر کر عمل پسند رویے Ú©Û’ ساتھ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی کرتے ہیں وہ ہماری زندگی کا رخ متعین کرتا ہے۔ Ø+الات کا شِکوہ کرتے رہنے کا آپشن اپنانے Ú©Û’ بجائے ہمیں صرف غور Ùˆ فکر اور سعی Ùˆ عمل کا آپشن اپنانا چاہیے۔ Ø+قیقت تو یہ ہے کہ اِس Ú©Û’ سوا جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہم کرتے ہیں اُسے آپشن قرار ہی نہیں دیا جاسکتا۔ زندگی Ú©Û’ دامن میں ہمارے لیے بہت Ú©Ú†Ú¾ ہے۔ ہم رو پیٹ کر اُسے ضایع کرتے رہتے ہیں۔



    2gvsho3 - رونا پیٹنا کوئی آپشن نہیں ۔۔۔۔ صابر شاکر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: رونا پیٹنا کوئی آپشن نہیں ۔۔۔۔ صابر شاکر

    2gvsho3 - رونا پیٹنا کوئی آپشن نہیں ۔۔۔۔ صابر شاکر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •